بس کے کنڈیکٹر نے پہلے صاف انکار کیا کہ لوکل سواری کو ہم نہیں بٹھاتے‘ پھر عورت نے منتیں کیں تو اس نے کہا کہ ہم پورے سفر کا کرایہ لیں گے یعنی 900 روہے حالانکہ اس کے سٹاپ کا کرایہ صرف بیس پچیس روپے بنتا تھا
کسی دوست نے واقعہ سنایا کہ ایک مرتبہ میں گاڑی میں سفر کررہا تھا‘ اس میں ایک سرائیکی زبان کے مولوی صاحب کی تقریر بڑے خوبصورت اور میٹھی آواز میں چل رہی تھی‘ سارے لوگ اس کی تقریر سے محظوظ ہورہے تھے ان کے بیان کا انداز ایسا تھا جب انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ماں اور ان کی بہن کا قصہ سنایا کہ موسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ نے موسیٰ علیہ السلام کو پیٹی میں ڈال کر دریا کے حوالے کردیا اور ان کے پیچھے ان کی بہن کو بھیج کر کہا کہ دیکھو کہ کون اس بچے کو لیتا ہے اور کہاں رکھتا ہے؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بہن اس پیٹی کا تعاقب کررہی تھی۔ یہ ایک بہن کی محبت ہے بھائی کیلئے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے دل میں رکھی۔ مولانا صاحب نے مزید فرمایا کہ ایک مرتبہ میں ایک بس میں سفر کررہا تھا کہ بس ایک ہوٹل پر کھڑی ہوئی مسافروں کے کھانا کھانے کیلئے۔ دوبار جب بس چلنے کیلئے تیار ہوئی اور سب مسافر اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے تو ایک عورت آئی اس نے کہا کہ مجھے بھی جگہ دو‘ میں بھی آگے چلوں گی‘ آگے چل کر ایک گاؤں آئے گا میں وہاں پر اترونگی۔ بس کے کنڈیکٹر نے پہلے صاف انکار کیا کہ لوکل سواری کو ہم نہیں بٹھاتے‘ پھر عورت نے منتیں کیں تو اس نے کہا کہ ہم پورے سفر کا کرایہ لیں گے یعنی 900 روہے حالانکہ اس کے سٹاپ کا کرایہ صرف بیس پچیس روپے بنتا تھا‘ 900 روپے کا سن کر عورت بس میں بیٹھ گئی‘ جب کنڈیکٹر کرایہ وصول کرنے کیلئے آیا تو عورت نے 50 روپے نکال کردینے چاہے لیکن اس نے انکار کردیا اور اتارنے کی دھمکی دی تو عورت نے جلدی سے اپنی زیور والی دھری سونے اور موتیوں کی بنی ہوئی جو عورتیں گلے میں پہنتی ہیں وہ اتار کر کنڈیکٹر کو دے دی اور کہا کہ یہ اپنے پاس رکھ اور بقایا مجھے واپس کر اگر واپس نہیں کرتا تو یہ دھری تیری ملکیت میں آگئی صرف مجھے سٹاپ پر اتار دے۔ یہ منظر دیکھ کر لوگوں نے چیخیں ماری کہ بے عقل عورت ہے اس کو سونے کی دھری دے رہی ہے تو اس پر اس عورت نے کہا کہ میرے بھائیو! اصل قصہ یہ ہے کہ میرے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کا جنازہ اٹھنے میں تھوڑا وقت ہے‘ دل غمگین ہے اور یہ تمنا ہے کہ اپنے بھائی کا چہرہ دیکھوں۔ یہ سونے کی دھریاں پھر بھی ہوجائیں گی لیکن قسم خدا کی بھائی کا چہرہ پھر دیکھنے کو نہ ملے گا چاہے پوری دنیا کی دولت لٹا دوں اور یہ شخص پیسوں کا بھوکا ہے۔ اس لیے میں نے اپنی قیمتی ترین چیز اسے دے دی تاکہ اپنے پیارے بھائی کا آخری دیدار کرسکوں۔ عورت کی دکھ بھری داستان سن کر بس کے تمام مسافروں کی آنکھیں اشک بار ہوگئیں۔
آج بھی ایسے بزرگ ہیں۔۔۔
(محمد اشتیاق اعوان‘ سکھر)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! پچھلےدنوں ایک کلاس فیلو سےملاقات ہوئی‘ پہلے سکھر میں رہتے تھے پھر وہ جہانگیرہ چلے گئے ہیں۔ یہ علاقہ پشاور سے پیچھے ہے تو اس سے میں نے پوچھا آج کل کیا کررہے ہو؟ کہنے لگا مجھے آثار قدیمہ سے دل چسپی ہے اور پہاڑوں میں چھپے جواہرات ڈھونڈنے کا بھی شوق ہے اور اس میں وہ کافی کامیاب بھی ہوا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کوئی ایسی چیز بتا جو حیرت انگیز ہو‘ کہنے لگے میں روزانہ پہاڑوں میں تلاش کیلئے جاتا تھا تو پہاڑوں میں ایک بزرگ رہتے تھے جن کا کام صرف اللہ عزوجل کی عبادت کرنا ہوتی تھی‘ بس دنیا سے بے نیاز بالکل بے نیاز۔۔۔ کہنے لگا میں ان سے زیادہ بات چیت نہیں کرتا تھا۔ بس سلام دعا۔۔۔ ایک دن میں جارہا تھا بابا کو سلام کیا۔ انہوں نے مجھے اپنے پاس بلایا اور پشتو زبان میں بھول رہے تھے‘ کہنے لگے تو کن چکروں میں لگا ہوا ہے پھر کافی بات کی۔ میرا دوست پوچھنے لگا بابا آپ کے پاس کھانے پینے کی چیزیں کہاں سے آتی ہیں؟ کہنے لگے جب بھی مجھے کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے‘ میں اوپر پہاڑوں میں چلا جاتا ہوں اور صلوٰۃ حاجت پڑھتا ہو۔ اللہ عزوجل سے گڑگڑا کر دعا کرتا ہوں اور میرا رزق جو بھی مجھے چاہیے ہوتا ہے‘ آسمان سے نیچے آجاتا ہے دوست کہنے لگا بابا کہہ رہے تھے جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کا رزق آسمان سے نیچے آتا تھا‘ اس طرح میرا رزق بھی آسمان سے نیچے آتا ہے‘ دوست کہنے لگا بابا کہتے ہیں صلوٰۃ حاجت میں بڑی طاقت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں